السلام علیکم
اہلسنت کی کارستانیاں
حضرت اہل تسنن کا طرز تحریر اور اس فن میں انکی کارستانیاں چند قسم پر منقسم ہیں
جاننا چاہیے کہ طرز تحریر اور کارستانی مناظرین اہل تسنن چند اقسام پر منقسم ہے
1 کھبی عبارت کتاب شیعہ کو وہ بذریعہ قطع و برید فقرہ مطلوبہ نقل کر کے اس حصہ کو چھوڑ دیتے ہیں جس میں اس عبارت کو کسی مولف سنی کی طرف منسوب کیا گیا ہوتا ہے۔اور اس کتاب شیعہ میں بغرض تردید یا نقل اختلاف اقوال درج ہوتی ہے اور یا سیاق و سباق اس فقرہ میں اس منقول کا تشریحی معنی متضمن رد موجود ہوتا ہے۔ناقلین اس تصرف بیجا سے یہ فائدہ اٹھاتے ہیں کہ اس عبارت کو شیعہ عالم کی مسلمہ و معتقدہ عبارت یا حدیث امام عوام کے سامنے ظاہر کر کے شیعہ کی زبانی فضائل ثلاثہ وغیرہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔عوام کیا سمجھیں کہ اس میں کیا راز پوشیدہ ہے جانتے ہیں جب کتاب شیعہ میں یہ عبارت لکھی ہے ضرور ان کی مسلم اور ان پر حجت ہوگی۔ اور جو معانی یہ لوگ بیان کر رہے ہیں یہ صیح ہیں
2 کبھی اس عبارت منقولہ کی لفظی یا معنوی تحریف کر کے دھوکہ دیکر غلط بیانی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
3 کبھی حدیث واردمورد تقیہ و توریہ سے برخلاف سینکڑوں احادیث صیحیہ متواترہ آئمہ علہیم السلام کے فریب دیتے ہیں۔۔جو اصول مرویہ آئمہ ع کے خلاف ہے
4۔ کبھی حدیث وار مورد و توریہ سے معنیٰ مقصود کے خلاف وہ معنیٰ ظاہر کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں جو حقیقی مراد آئمہ ع کے خلاف ہوتا ہے
5 کبھی سنیوں کے کتاب کی عبارت نقل کر کے اس کو اس کے ہمنام کتاب شیعہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں، تاکہ عوام اس عبارت کو کتاب شیعہ کی عبارت سمجھکر برخلاف مذہب امامیہ حجت پکڑیں، جیساکہ کشف الغمہ و فضول المہمہ مشترک نام کی کتابیں شیعہ اور سنی میں مروج ہیں۔
6 کبھی کبھی فرضی کتاب کا نام لکھر شیعہ کی طرف منسوب کر کے اپنے مدعا کے مطابق ایک فرضی عبارت لکھر فریب دیتے ہیں، حالانکہ فی الحقیقت اس نام کی کوئی کتاب شیعہ مذہب میں موجود ہی نہیں ہوتی ہے۔جیسے شرح نہج البلاغہ منسوب بہ سلطان محمود طبسی اصفہانی ہے جسکو ہم نے بہت کتب خانوں اور مجتہدین سے دریافت کیا مگر پتہ نہ نہیں چلتا۔ اور جیسے حجاج السالکین نام کی کتاب سے شخین کا جناب سیدہ معصومہ علیہا السلام سے رضامند ہوجانا نقل کرتے ہیں۔ چنانچہ تحفہ اثنا عشریہ اور مجمع الاوصاف وغیرہ میں نقل در نقل ہوتا چلا آتا ہے۔
7۔ منجملہ یکسدات اہل تسنن یہ بھی ہے کہ کسی کتاب غیر معتبر ماتم و مرثیہ یا تورایخ شیعہ سنی کوئی روایت ضعیف نقل کرکے لکھ دیتے ہیں لشیعہ کی اصح الکتب یا بڑی معتبر کتاب شیعہ میں لکھا ہے حالانکہ اصح الکتب کا قانون اہل تسنن کا خود ساختہ ہے ۔ہمارا مسلم نہیں ۔اور غیر معتبر کو قرار دینا ان کی دھوکہ دہی ہے۔ ہم تو کتاب معتبر کا ہر لفظ بلا تنقید وتطبیق و دیگر احادیث بھی تسلیم نہیں کرتے ۔چہ جائیکہ کسی کتاب کو اصح الکتب مان کر اسکے ہر لفظ کو صیح تسلیم کیا جائے۔
ہاں کتاب اللہ ایک ایسی کتاب ہے جو ہر ایک مسلمان پر بلا تنقید حجت ہوسکتی ہے۔ لہذا ان وہابیوں دیوبندیوں کی سب مکاریوں و غداریوں سے شیعان جناب امیر کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
التماس دعا
خاکپائے اہلبیت علیھم السلام
شیعہ ڈیفنس
اہلسنت کی کارستانیاں
حضرت اہل تسنن کا طرز تحریر اور اس فن میں انکی کارستانیاں چند قسم پر منقسم ہیں
جاننا چاہیے کہ طرز تحریر اور کارستانی مناظرین اہل تسنن چند اقسام پر منقسم ہے
1 کھبی عبارت کتاب شیعہ کو وہ بذریعہ قطع و برید فقرہ مطلوبہ نقل کر کے اس حصہ کو چھوڑ دیتے ہیں جس میں اس عبارت کو کسی مولف سنی کی طرف منسوب کیا گیا ہوتا ہے۔اور اس کتاب شیعہ میں بغرض تردید یا نقل اختلاف اقوال درج ہوتی ہے اور یا سیاق و سباق اس فقرہ میں اس منقول کا تشریحی معنی متضمن رد موجود ہوتا ہے۔ناقلین اس تصرف بیجا سے یہ فائدہ اٹھاتے ہیں کہ اس عبارت کو شیعہ عالم کی مسلمہ و معتقدہ عبارت یا حدیث امام عوام کے سامنے ظاہر کر کے شیعہ کی زبانی فضائل ثلاثہ وغیرہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔عوام کیا سمجھیں کہ اس میں کیا راز پوشیدہ ہے جانتے ہیں جب کتاب شیعہ میں یہ عبارت لکھی ہے ضرور ان کی مسلم اور ان پر حجت ہوگی۔ اور جو معانی یہ لوگ بیان کر رہے ہیں یہ صیح ہیں
2 کبھی اس عبارت منقولہ کی لفظی یا معنوی تحریف کر کے دھوکہ دیکر غلط بیانی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
3 کبھی حدیث واردمورد تقیہ و توریہ سے برخلاف سینکڑوں احادیث صیحیہ متواترہ آئمہ علہیم السلام کے فریب دیتے ہیں۔۔جو اصول مرویہ آئمہ ع کے خلاف ہے
4۔ کبھی حدیث وار مورد و توریہ سے معنیٰ مقصود کے خلاف وہ معنیٰ ظاہر کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں جو حقیقی مراد آئمہ ع کے خلاف ہوتا ہے
5 کبھی سنیوں کے کتاب کی عبارت نقل کر کے اس کو اس کے ہمنام کتاب شیعہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں، تاکہ عوام اس عبارت کو کتاب شیعہ کی عبارت سمجھکر برخلاف مذہب امامیہ حجت پکڑیں، جیساکہ کشف الغمہ و فضول المہمہ مشترک نام کی کتابیں شیعہ اور سنی میں مروج ہیں۔
6 کبھی کبھی فرضی کتاب کا نام لکھر شیعہ کی طرف منسوب کر کے اپنے مدعا کے مطابق ایک فرضی عبارت لکھر فریب دیتے ہیں، حالانکہ فی الحقیقت اس نام کی کوئی کتاب شیعہ مذہب میں موجود ہی نہیں ہوتی ہے۔جیسے شرح نہج البلاغہ منسوب بہ سلطان محمود طبسی اصفہانی ہے جسکو ہم نے بہت کتب خانوں اور مجتہدین سے دریافت کیا مگر پتہ نہ نہیں چلتا۔ اور جیسے حجاج السالکین نام کی کتاب سے شخین کا جناب سیدہ معصومہ علیہا السلام سے رضامند ہوجانا نقل کرتے ہیں۔ چنانچہ تحفہ اثنا عشریہ اور مجمع الاوصاف وغیرہ میں نقل در نقل ہوتا چلا آتا ہے۔
7۔ منجملہ یکسدات اہل تسنن یہ بھی ہے کہ کسی کتاب غیر معتبر ماتم و مرثیہ یا تورایخ شیعہ سنی کوئی روایت ضعیف نقل کرکے لکھ دیتے ہیں لشیعہ کی اصح الکتب یا بڑی معتبر کتاب شیعہ میں لکھا ہے حالانکہ اصح الکتب کا قانون اہل تسنن کا خود ساختہ ہے ۔ہمارا مسلم نہیں ۔اور غیر معتبر کو قرار دینا ان کی دھوکہ دہی ہے۔ ہم تو کتاب معتبر کا ہر لفظ بلا تنقید وتطبیق و دیگر احادیث بھی تسلیم نہیں کرتے ۔چہ جائیکہ کسی کتاب کو اصح الکتب مان کر اسکے ہر لفظ کو صیح تسلیم کیا جائے۔
ہاں کتاب اللہ ایک ایسی کتاب ہے جو ہر ایک مسلمان پر بلا تنقید حجت ہوسکتی ہے۔ لہذا ان وہابیوں دیوبندیوں کی سب مکاریوں و غداریوں سے شیعان جناب امیر کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
التماس دعا
خاکپائے اہلبیت علیھم السلام
شیعہ ڈیفنس