Monday, 10 February 2014

امام الزمخشری المعتزلی کے چند اشعار

السلام علیکم

--- امام الزمخشری المعتزلی کے چند اشعار ہیں جنمیں وہ سنی فرقے میں اختلافات اور انکی جہالتوں کو بیان کررہے ہیں اور انکے درمیان تعصب بازی کو بیان کررہے ہیں، اور اپنے زمانے کی مجبوریوں کو بہی ظاہر کررہے ہیں


إذا سألوا عن مذهبي لم أبح به * وأكتمه، كتمانه لي أسلم
فإن حنفيا قلت قالوا بأنني * أبيح الطلا وهو الشراب المحرم
وإن مالكيا قلت قالوا بأنني * أبيح لهم أكل الكلاب وهم هم
وإن شافعيا قلت قالوا بأنني * أبيح نكاح البنت والبنت محرم
وإن حنبليا قلت قالوا بأنني * ثقيل حلولي بغيض مجسم
وإن قلت من أهل الحديث وحزبه * يقولون تيس ليس يدري ويفهم
تعجبت من هذا الزمان وأهله * فما أحد من ألسن الناس يسلم
وأخرني دهري وقدم معشرا * على أنهم لا يعلمون وأعلم
ومذ أفلح الجهال أيقنت أنني * أنا الميم والأيام أفلح أعلم


اگر میرے مسلک کے بارے میں پوچھا جائے تو میں کیا بتاؤوں؟؟ لہذا اسے چھپانے میں ہی عافیت ہے۔
اگر میں کہوں کہ میں حنفی ہو تو جواب آئیگا کہ تم نشہ آور مشروبات کو جائز سمجھتے ہو حالانکہ وہ حرام ہے۔
اگر کہوں میں مالکی ہو تو کہا جائے گا کہ تم تو کتوں کے گوشت کو حلال کہتے ہو!
اپنے کو شافعی گردانو تو یہ یقین ہوجائے گا کہ بیٹی جو کہ محرم ہوتی ہے کو اپنے والد سے نکاح کو جائز کہتا ہوں!!
اگر حنبلی کہوں تو یہ یقین ہوگا کہ میں بداخلاق نفرت کرنے والا اور خدا کی ذات کی تجسیم کا ارتکاب کرتا ہو!
اور جب یہ کہوں کہ میں "اہل ِ حدیث " ہوں، تو کہا جائے گا کہ تو جاہل ہے جسے کچھ پتہ نہی۔
عجیب بات ہے اس زمانے کی، کوئی بہی دوسرے کی زبان سے نہی بچپاتا ۔
میرا زمانہ کچھ دیر بعد ہی آیا ہے ایسے لوگوں کے درمیان جو علم نہی رکھتے اور میں علم کا متوالا ہوں۔
اور جب سے جاہلوں کا عروج شروع ہوا ہے مجھے یقین سا ہوگیا ہے کہ اہل علم و دانش کا کوئی مقام نہی ہے۔

نوٹ :

امام الزمخشری "الکشاف" کے مصنف ہیں، اور انکا شمار متاخرین معتزلہ میں ہوتا ہے، ایسے وقت میں جب معتزلہ کو سیاسی و علمی طور پر جنگ کا نشانہ بنایا گیا، اور انہے اسلامی منظر عام سے غائب کرنے کی کوشش کیجارہی تھی، لہذا کئی معاملات میں امام الزمخشری نے اپنی تصنیفات میں معتزلہ کی عقائد کا کہلا اظہار کرنے سے اجتناب کیا، اور کچھ معاملات میں مسلمانوں میں رائج افکار سے اتفاق ظاہر کیا، اور اکثر انباتوں کو اٹھایا جسپر کوئی اعتراض نہی کرسکتا تھا


ہماری اس پوسٹ کا اردو ترجمہ  برادر العزیز بنیامین المعتزلی نے کیا ہے، خدا وند انکے علم میں مزید اضافہ فرماے۔ آمین