Tuesday, 28 August 2012

Mosa Al Saddar

http://www.youtube.com/watch?v=sR9bAIhD5dc

http://www.youtube.com/watch?v=aiymBDWAo0o&feature=relmfu

http://www.youtube.com/watch?v=w4GDL_qGpKk&feature=relmfu

Sunday, 26 August 2012

نواصب کے ہاتھوں امام نسائی کی شہادت


امام نسائی کی شہادت نواصب کے ہاتھوں

مکتب خلافت نے فضائل حضرت علی ع کی احادیث چھپانے یا غیر موثر ثابت کرنے کے لیے نہ صرف ہر طرح کے طریقے اپنائے بلکہ مناقب اھلبیت اطہار [ع] کے انکاراور ان کے کتمان کیساتھ ساتھ ان مقدس ہستیوں کے فضائل میں تحر

یف و جعل سازی کے ریکارڈ بھی قائم کیےگئے اور اسی پر اکتفاء نہی کیاگیا یہاں تک کہ
احادیث نبویہ کو بیان کرنے والے صحابہ و تابعین پر ہر طرح کی سختی کی گئی اور اس سے بھی بڑھ کر دشمنان اھلبیت کی ستم ظریفی یہ کہ فضائل آل محمد علیہم السلام کی نشر و اشاعت اوران کے مناقب کو برسر عام بیان کرنے پر محدثین و فقہاء کوتشدد کا نشانہ بھی بنایاگیا اور محدث عظیم امام حاکم نیشاپوری کو توان کے گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
اور انہی علماء و محدثین میں سے ایک جلیل القدر محدث امام نسائی بھی ہیں جنکی سنن نسائی صحاح ستہ میں بھی شامل ھےاور یہی کتاب امام کی حدیث میں انکی جلالت و علمی منزلت اوران کے عظیم المرتبہ مقام کا اندازہ لگانے کیلیئے کافی ھے امام نسائی کو بھی مناقب علی [ع] بیان کرنے کے جرم میں سر عام تشدد کا نشانہ بنایاگیا یہاں تک کہ آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے امام نسائی کے واقعہ شہادت کی تفصیل کتب تراجم میں یوں ملتی ھے کہ آپ زندگی کے آخری ایام میں حج کے لیے روانہ ہوئے اور دمشق پہنچے۔آپ نے دمشق میں رہ کر فضائل علی ع پر ایک کتاب لکھی جو "خصائص علی" کے نام سے معروف و مشہور ھے۔

اس کتاب میں انہوں نے اکثر روایات امام احمد بن حنبل سے نقل کیں ہیں ۔اہل شام کو ان کی یہ کتاب پسند نا آئی اس کتاب کے متعلق امام نسائی خود لکھتے ہیں:

میں جب دمشق میں داخل ہوا تو وہاں حضرت علی [ع] سے انحراف کرنے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ کتاب لکھی اور امید کرتا ہوں کہ خدا اس کتاب کے ذریعہ انکو ہدایت دے گا۔

امام نسائی نے دمشق میں خطبہ دیا،جس میں انہوں نے حضرت علی ع کے فضائل میں احادیث بیان کیں اہل شام فضائل علی ع کو برداشت نہ کر سکے اور امام نسائی سے کہا:

"کیا تم فضائل معاویہ کی احادیث بیان نہیں کرو گے"؟

امام نسائی نے جواب دیا:

میں معاویہ کی فضیلت میں کون سی حدیث بیان کروں؟ کیا میں یہ حدیث بیان کروں:

لا اشبع اللہ بطنھ "اللہ! معاویہ کے پیٹ کو کبھی نہ بھرے۔"

امام نسائی کا یہ جواب سن کر سوال کرنے والے خاموش ہوگئے ۔پھر انہوں نے کہاں۔کیا معاویہ کے فضائل میں کوئی اور حدیث مروی نہیں؟

امام نسائی نے فرمایا۔اگر معاویہ برابر میں ھی چھوٹ جائے [یعنی فقط اسکو نجات ہی مل جائے] تو یہی اس کے لیے کافی ہے اسکی فضیلت کا تو کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

لوگوں نے یہ سن کر امام نسائی پر حملہ کردیا اور ان کے خصیتین پر شدید چوٹیں آئیں امام نسائی بے ہوش ہوگئے اور انہیں اٹھا کر مسجد سے باہر پھینک دیا گیا۔
امام نسائی کو وہاں سے "رملہ" لے جایا گیا۔جہاں وہ چوٹوں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔

حافظ ابونعیم کہتے ہیں: انہیں چوٹوں کی وجہ سے امام نسائی کی وفات ہوئی۔

دارقطنی کہتے ہیں :امام نسائی کی دمشق میں آزمائش ہوئی اور انہوں نے شہادت پائی اور یہ واقعہ 303ھ میں پیش آیا۔۔

التماس دعا

اہلبیت ع کے در کا ادنیٰ سا غلام

شیعہ ڈیفنس





Friday, 17 August 2012

عید الفطر میں نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا لینا مستحب ہے

عید الفطر میں نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا لینا مستحب ہے


روایت نمبر 1

ـ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلاَم) قَالَ اطْعَمْ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى الْمُصَلَّى.

سلسلہ سند کے ساتھ ابی عبد اللہ (علیہ السلام) نے فرمایا:روز عید(الفطر) کی نماز سے قبل کچھ کھا کر مسجد میں جاو۔

(اصول کافی المجلد الرابع جز الثالث، باب یوم الفطر، حدیث نمر 1 )

(علامہ مجلسی نے مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج‏16، ص408اس حدیث کو حسن کا درجہ دیا ہے)


روایت نمبر 2

 وروى جراح المدائني عن أبي عبدالله عليه السلام قال: " اطعم يوم الفطرقبل أن تصلي ولا تطعم  يوم الاضحى حتى ينصرف الامام ".

جراح مدائنی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھا لو اور عید قربان کے دن اس وقت تک نہ کھاو جبتک اما نماز پڑھ کر واپس نہ چلا جائے۔

(من لا يحضره الفقيه ج2 باب النوادر صحفہ 173حدیث نمر 2054)

(المجلسی الاول نے روضه المتقين، ج‏3، ص: 472 اس حدیث کی توثیق کی ہے)

روایت نمر 3

وَ عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ الْأَكْلُ قَبْلَ الْخُرُوجِ يَوْمَ الْعِيدِ وَ إِنْ لَمْ تَأْكُلْ فَلَا بَأْسَ

اور عثمان بن عیسیٰ نے ابی عبدا اللہ (علیہ السلام) سے سنا: آپ نے کہا: عید والے دن گھر سے نکلنے سے پہلے کچھ کھا لو،اور اگر نہیں کھاتے تو کوئی مسلہ نہیں۔

(شیخ طوسی للاتھذیب الحکام جلد 3 باب صلاۃ العیدین صحفہ 137)

()(المجلسی الاول نے ملاذ الاخبار فی فھم تھذیب الاخبار ج 5،ص:189 میں اس حدیث کوموثق کا درجہ دیا ہے)



روایت نمبر 4


وروي حريز، عن زرارة عن أبى جعفر عله السلام قال: " لا تخرج يوم الفطر حتى تطعم شيئا، ولا تأكل يوم الاضحى شيئا إلا من هديك

سلسہ سند کے ساتھ امام جعفرصادق(علیہ السلام) نے فرمایا: یوم فطر(عید والے دن) باہر نہ جاو جب تک کوئی چیز کھا نہ لواور یوم الاضحی کوئی چیز نہ کھاو جب تک اپنی قربان کی ہوئی چیز کا گوشت نہ کھا لواور قربانی کا جانور تمہاری اسطاعت پر ہے اگر استطاعت نہیں ہے تو معذور ہو۔انتھی:۔

(من لا يحضره الفقيه ج1   باب صلاة العيدين صحفہ 508)

(علامہ المجلسی نے روضة المتقين في شرح من لا يحضره الفقيه، ج‏2، ص743: میں اس حدیث کو صیح کا درجہ دیا ہے)