Monday, 28 January 2013

امام زید بن علی کی شہادت پر رسول خدا کا اظہار افسوس

امام زید بن علی کی شہادت پر رسول خدا کا اظہار افسوس

 
حافط ابو بکر ابن ابی الدنیا اپنی کتاب المنامات میں روایت کرتے ہیں ۔

حدثني محمد بن إدريس، نا عبد الله بن أَبي بكر بن الفضل العتكي، نا جرير بن حازم أَنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم في المنام مسندا إلى جذع زيد بْن علي وهو يقول هكذا تفعلون بولدي ۔

جریر بن حازم کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا اس حال میں کہ رسول خدا اس کھجور کے درخت سے ٹیک لگائے بیٹھے ہیں جس کے تنے پر زید بن علی کی لاش لٹکی ہوئی تھی اور رسول خدا دکھ اور افسوس کے اظہار کی خاطر فرمارہے تھے کہ تم لوگ میری اولاد کیساتھ یہ سلوک کروگے !!!۔

روایت کی اسنادی حیثیت ۔

قلت : و هذا اسناد قوي رجاله ثقات کما سیأتي ۔
اس روایت کی سند مضبوط ھے اور اس کے رجال ثقہ ہیں چنانچہ اب ھم اس روایت کی اسناد کے رواة کی توثیق کو معتبر علماء رجال کے اقوال کی روشنی میں بیان کررہے ہیں ۔

محمد بن ادریس ۔

حافظ ابن ابی الدنیا نے اس روایت کو محمد بن ادریس سے نقل کیا ھے جنکی کی کنیت أبو حاتم رازي ھے ۔ ابو حاتم رازی کا شمار بھی حفاظ اور محدثین میں ہوتا ھے جس سے ان کی توثیق واضح ھے اور پھر ابو حاتم رازی فن جرح و تعدیل اور اسماء الرجال کے معتبر امام بھی ہیں ان کی توثیق پر تمام ہی ائمہ رجال کا اتفاق ھے ھم یہاں اکتفاء کی خاطر ابو حاتم رازی کے بارے میں متاخرین کے اقوال نقل کیئے دیتے ہیں ۔

علامہ شمس الدین ذھبی فرماتے ہیں کہ ابو حاتم حدیث کے حافظ ہیں ان سے امام ابو داؤد اور امام نسائی نے بھی روایت کری ھے ۔ موسی بن اسحاق انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے ابو حاتم رازی سے زیادہ کسی کو حافظ نہی پایا ۔ چنانچہ ذھبی لکھتے ہیں ۔
محمد بن إدريس أبو حاتم الرازي الحافظ سمع الانصاري وعبيد الله بن موسى وعنه أبو داود والنسائي وولده عبد الرحمن بن أبي حاتم والمحاملي قال موسى بن إسحاق الانصاري ما رأيت أحفظ منه 
۔
الكاشف // المجلد 2 // الصفحة 155 // الناشر: دار القبلة للثقافة الإسلامية ۔

حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ ابو حاتم رازی کا شمار حدیث کے حافظوں میں ہوتا ھے جن کا تعلق حفاظ کے گیارھویں طبقہ سے ھے ۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں ۔

محمد ابن إدريس ابن المنذر الحنظلي أبو حاتم الرازي أحد الحفاط من الحادية عشرة مات سنة سبع وسبعين ۔
تقريب التهذيب // المجلد 1 // الصفحة 467 // الناشر: دار الرشيد سوريا ۔

عبد الله بن أَبي بكر بن الفضل العتكي ۔

یہ سند کے دوسرے راوی ہیں ان کی توثیق و تصدیق بھی معتبر علماء فن نے کری ھے ۔ان کا نام سکن بن فضل ھے حافظ مزی نے ان کی تصدیق کو حافظ ابو حاتم رازی کی زبانی نقل کیا ھے ، ابو حاتم نے کہا کہ یہ صدوق اور صالح ہیں، اسیطرح متقدمین میں سے حافظ ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں ان کا تذکرہ کیا ھے ۔ چنانچہ حافظ مزی لکھتے ہیں

عبد اللّه بن أَبي بكر، واسمه السكن بن الفضل بن المؤتمن العتكي الأزدي أَبو عبد الرحمن البصرِي. قال أَبو حاتم : صدوق صالح. وذكره ابن حبان في كتاب الثقات ۔

تهذيب الكمال في أسماء الرجال // المجلد 14 // الصفحة 349 // الناشر: مؤسسة الرسالة ۔

اسیطرح متأخرین میں سے حافظ ابن حجر عسقلانی نے بھی ان کی تصدیق کری ھے یعنی ان کو صدوق کہا ھے اور ان کو نویں طبقے میں شمار کیا ھے ۔ ملاحظہ ہو ۔

عبد الله ابن أبي بكر السكن ابن الفضل ابن المؤتمن العتكي الأزدي أبو عبد الرحمن البصري صدوق من التاسعة مات سنة أربع وعشرين بخ

تقريب التهذيب // المجلد 1 // الصفحة 297 // الناشر: دار الرشيد سوريا ۔

یہ تو بیان تھا عبد الله بن أَبي بكر کی صداقت کا ، اب ھم ان کی توثیق کو علامہ شمس الدین ذھبی کی زبانی نقل کیئے دیتے ہیں تاکہ ان کی توثیق و تصدیق پر جزم ہوجائے ۔علامہ ذھبی نے ان کو ثقہ کہا ھے اور ان کا شمار بھی محدثین میں کیا ھے جو کہ عبد اللّه بن أَبي بكر کی توثیق پر دلالت کرتا ھے اور ساتھ ہی علامہ ذھبی نے جریر بن حازم سے ان کے سماع کی تصریح بھی کردی ھے ۔ علامہ ذھبی ان کی توثیق میں یوں رقمطراز ہیں ۔

عبد الله بن أَبي بكر السكنِ بن الفضل العتكي هو الثقة، المحدث، أبو عبد الرحمن عبد الله بن السكنِ بن الفضل بن المؤتمن الأزدي، البصرِي. حدث عن: شعبة، وجرِير بن حازم، وهمام بن يحيى، والأسود بن شيبان، وعدة
.
سير أعلام النبلاء // المجلد 10 // الصفحة 423 // الناشر : مؤسسة الرسالة ۔

جریر بن حازم ۔

یہ سند کے آخری راوی ہیں ان کا شمار تابعین میں ہوتا ھے کیونکہ بعض صحابہ سے ان کا سماع ثابت ھے اور پھر یہ شیخین کے رجال میں سے ہیں امام بخاری اور امام مسلم سمیت دیگر محدثین نے بھی انکی روایات کو قبول کیا ھے البتہ ان کی بعض روایات جو کہ قتادہ کے طریق سے ہیں ان میں ضعف پایاجاتا ھے کیونکہ آخر میں ان کو اختلاط کا عارضہ لاحق ہوگیا تھا جسکی وجہ سے ان سے کچھ اوہام بھی مروی ہیں البتہ محدثین و علماء فن کا مجری ان کی توثیق پر ھے چنانچہ حافظ ابن حجر ان کی توثیق میں لکھتے ہیں ۔

جرير ابن حازم ابن زيد ابن عبد الله الأزدي أبو النضر البصري والد وهب ثقة لكن في حديثه عن قتادة ضعف وله أوهام إذا حدث من حفظه وهو من السادسة مات سنة سبعين ۔

تقريب التهذيب // المجلد 1 // الصفحة 138 // الناشر: دار الرشيد سوريا ۔

سند کے رجال کی توثیق پر کلام تمام ہوا اب آخر میں صاحب کتاب کی علمی منزلت کو بھی بیان کیا جارہا ھے کہ کہنے والا یہ نہ کہے کہ نہ جانے کس حاطب اللیل کی کتاب سے روایت کو نقل کردیا گیا ۔ کتاب کے مصنف ابن ابی الدنیا کے نام سے معروف ہیں ان کا نام عبد اللہ اور کنیت ابو بکر ھے ۔ ابن ابی الدنیا کی تصانیف علماء میں مشہور ہیں ، ابن ابی الدنیا کے معاصرین میں سے حافظ ابو حاتم رازی نے نہ صرف ان کو صدوق کہا ھے بلکہ ان سے روایات بھی لکھی ہیں اور ابو حاتم کے بیٹے ابن ابی حاتم نے بھی ان سے روایات لی ہیں ۔ چنانچہ علامہ ذھبی نے انکی تصدیق کو ابو حاتم رازی سے نقل کیا ھے ۔ ملاحظہ فرمائیں ۔

عبد اللّه بن محمد بن عبيد بن سفيان بن قيس، الحافظ أبو بكر ابن أبي الدنيا القرشي مولى بني أُمية البغدادي، صاحب التصانيف المشهورة ۔ قال ابن أبي حاتم: كتبت عنه مع أبي، وقال أبي: هو صدوق
.
تاريخ الإسلام و وفيات المشاهير و الأعلام // المجلد 6 // الصفحة 768 // دار الغرب الإسلامي ۔

اسیطرح زرکلی نے بھی ابن ابی الدنیا کو حدیث کا حافظ کہا ھے اور ان کی تصانیف کی کثرت کو بھی بیان کیا ھے ۔ علامہ زرکلی ان کے ترجمہ میں یوں رقمطراز ہیں ۔

عبد الله بن محمد بن عبيد بن سفيان، ابن أبي الدنيا القرشي الأموي، مولاهم، البغدادي، أبو بكر: حافظ للحديث، مكثر من التصنيف ۔

الأعلام للزركلي // المجلد 4 // الصفحة 118 // الناشر: دار العلم للملايين۔

تمت بعون اللہ و بحمده ۔
ألفه و حقق عليه ۔
اسماعیل الديوبندي

یہ بنیادی طور پر برادر اسماعیل کی تحقیق ہے ، سکین کا تعاون امامیہ حق کی اشاعت کی طرف سے ہے























No comments:

Post a Comment