Imamia Revealing the Truth

‏‏فَبَشِّرْ عِبَادِ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُوْلَئِكَ هُمْ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ18:39

Pages

  • Home
  • Fiqh /فقہ
  • Videos
  • تاریخ/History
  • نواصب /Nawasib
  • Fadhail e Ahul Bayat /فضائل اہلبیت ع
  • متفرقات/Miscellaneous
  • ابن تیمیہ / Ibn Tamiya

Sunday, 30 September 2012

ابن تیمیہ کا جھوٹ

ابن تیمیہ کا جھوٹ

ابن تیمیہ کہتا ہے


القسطنطينية وقد روى البخاري في صحيحه عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : { أول جيش يغزو القسطنطينية مغفور له } .


مجموع فتاوى ابن تيمية



بخاری نے اپنی صیح میں ابن عمر نے نبی اکرم ص سے بیان کیا ہے کہ آپ نے کہا: کہ پہلا لشکر جو قسطنطینیہ حملہ کرے گا انکی مغفرت ہوگی

میں کہتا ہوں کہ ابن عمر سے اسطرح کی کوئی روایت نہیں بلکہ یہ
ام حرام سے روایت کی گئی ہے نہ کہ ابن عمر سے اور لفظ قسطنطینیہ بھی ادھر نہیں ہے بلکہ روایت میں آیا ہے:" پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی"


اب ہم بخاری کی اصل روایت نقل کرتے ہیں



2766 حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي حدثنا يحيى بن حمزة قال حدثني ثور بن يزيد عن خالد بن معدان أن عمير بن الأسود العنسي حدثه أنه أتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحة حمص وهو في بناء له ومعه أم حرام قال عمير فحدثتنا أم حرام [ ص: 1070 ] أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول أول جيش من أمتي يغزون البحر قد أوجبوا قالت أم حرام قلت يا رسول الله أنا فيهم قال أنت فيهم ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم أول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم فقلت أنا فيهم يا رسول الله قال لا

حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر 2766، كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ




کیا عمدہ جھوٹ بولا ہے؟


ابوایوب انصاری رہ اس لشکر میں شامل تھے جو فتح کی کوشش میں گئے تھے لیکن قسطنطنیہ سے باہر وفات پاگئے۔


اورقسطنطنییہ عثمان کے دور خلافت 1453 میں فتح پایا


معاویہ نے کوشش کی اور ناکام ہوا اور کوئی بھی عثمان کے دور خلافت تک اسکو فتح نہ کر سکا


حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی نہ کہ یہ کوئی لشکر اس کی کوشش کرئے گا انکی مغفرت ہوگی۔۔


اس روایت پر برادر خیر طلب نے اچھا مقالہ لکھا ہے وہ بھی ضرور ملاخط کیجیے گا 

حدیث مدینہ قیصر اور یزید کی بخشش؟؟؟



Posted by Imamia Revealing the Truth at 03:30 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: ابن تیمیہ / Ibn Tamiya, نواصب /Nawasib

Friday, 28 September 2012

طبقہ حکام اور عدوات آل محمد ،متوکل ناصبی

  •   طبقہ حکام اور عدوات آل محمد ،متوکل ناصبی  


     السلام علیکم 
     

    ایک روایت ضیا المقدسی کی معتبر کتاب، الااحادیث المختارہ، سے پیش خدمت ھے

    أن النبي صلى الله عليه وسلم أخذ بيد الحسن والحسين فقال من أحبني وأحب هذين وأباهما وأمهما كان معي في درجتي يوم القيامة

    رسول اللہ ایک بار امام حسن اور امام حسین علیہ السلام کا ھاتھ تھامے ھوئے تھے، اور انہوں نے کہا کہ جو مجھ سے محبت کرتا ھے، اور ان دونوں سے، اور ان کے والد اور والدہ سے، وہ قیامت والے دن میرے ساتھ میرے درجہ میں ھو گا

    {الاحادیث المختارہ، جلد 2، صفحہ 45، طبع ثالثہ ، بیروت، لبنان}

    کتاب کے محقق عبدالملک بن دھیش کے مطابق سند حسن ھے

    اب ذرا یہ دیکھیے کہ یہ روایت سنن ترمذی میں بھی ھے

    حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنِي أَخِي مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ , وَحُسَيْنٍ , فَقَالَ : " مَنْ أَحَبَّنِي وَأَحَبَّ هَذَيْنِ , وَأَبَاهُمَا , وَأُمَّهُمَا كَانَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ .

    {سنن ترمذی، کتاب مناقب، مناقب علی علیہ السلام}

    اس روایت کے آخری راوی، نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، ھیں

    ان کے متعلق علمائے اھلسنت کے رائے ملاحظہ ھو


    1 أبو حاتم الرازي = ثقة، وقال: أوثق من الفلاس وأحفظ
    2 أبو حاتم بن حبان البستي = ذكره في الثقات
    3 أحمد بن حنبل = ما به بأس، ورضيه
    4 أحمد بن شعيب النسائي = ثقة
    5 ابن حجر العسقلاني = ثقة ثبت
    6 الذهبي = الحافظ
    7 عبد الرحمن بن يوسف بن خراش = ثقة
    8 مسلمة بن القاسم الأندلسي = هو ثقة عند جميعهم

    ذھبی نے ان کا تعارف سیر اعلام نبلا میں کچھ یوں کیا

    نصر بن علي ( ع )

    ابن نصر بن علي بن صهبان بن أبي ، الحافظ العلامة الثقة

    - - - - - 11

    ذھبی مزید لکھتے ھیں

    قال عبد الله بن أحمد : لما حدث نصر بهذا ، أمر المتوكل بضربه ألف سوط ، فكلمه جعفر بن عبد الواحد ، وجعل يقول له : الرجل من أهل السنة ، ولم يزل به حتى تركه . وكان له أرزاق ، فوفرها عليه موسى .

    قال أبو بكر الخطيب عقيبه : إنما أمر المتوكل بضربه ، لأنه ظنه رافضيا .

    قلت : والمتوكل سني ، لكن فيه نصب

    عبداللہ بن احمد بن حنبل نے کہا کہ جب نصر نے یہ روایت بیان کی، تو متوکل نے اسے 100 کوڑے مارنے کا حکم دیا، اس پر جعفر بن عبد الواحد نے بات کی کہ اس کا تعلق اھلسنت سے ھے، اس پر اس کی جان بچی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    خطیب بغدادی نے اس کے بچاوٰ میں کہا کہ اس نے یہ حکم اس لیے دیا کہ وہ اس کے خیال میں رافضی تھا

    میں (ذھبی) کہتا ھوں کہ متوکل سنی تھا، مگر اس میں ناصبیت تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




  • الكتب - سير أعلام النبلاء - الطبقة الثالثة عشر - نصر بن علي - نصر بن علي- الجزء رقم11
Posted by Imamia Revealing the Truth at 08:11 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: تاریخ, نواصب /Nawasib

Thursday, 27 September 2012

بنو اُميّة يقتلون من سُمّي عليّا

بنو اُميّة علی نامی اشخاص کو قتل کیا کرتی تھی

بنو اُميّة يقتلون من سُمّي عليّا


بنی امیہ نےپوری ریاستی قوت کے ساتھ مسلمانوں کو ذکر علی ع سے دور رکھنے کی کوشش کی۔ اور نوبت یہاں تک پہنچی تھی کہ بنی امیہ نے اعلان کر دیا کہ لوگ اپنے بچوں کا نام علی نہ رکھیں۔ اللہ اکبر


ابن حجر عسقلانی علی بن رباح کے حالات میں لکھتے ہیں:


روى ابن حجر في ترجمة علي بن رباح وقال ما موجزه

كان بنو اُميّة إذا سمعوا بمولود اسمه علي قتلوه، فبلغ ذلك رباحا فقال : هو عُليّ، وكان يغضب من عليّ ويُحرّج على من سمّـاه به.

قال علي بن رباح : لا أجعل في حلّ من سمّـاني (عَليّ) فإنّ اسمي عُليّ



جب بنی امیہ کو پتہ چلتا کسی شخص نے اپنے بیٹے کا نام علی رکھا ہے تو وہ اس بچے کو قتل کرادیتے تھے۔یہی خبر رباح نے سنی تو اس نے کہا:
کہ میرے بیٹے کا نام "علی" ہے اور اگر کوئی اسکو "علی" کہہ کر پکارتا تھا تو وہ ناراض ہوجاتا تھا

علی بن رباح کہتا تھا میں کسی کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ مجھے "علی" کہہ کر پکارے۔میرا نام (عَليّ) ہے

تہذیب التہذیب درحالات علی بن رباح جلد 4 ص 319



يا علي لا يحبك الا مؤمن ولا يبغضك الا منافق



Posted by Imamia Revealing the Truth at 22:37 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: تاریخ, نواصب /Nawasib

Wednesday, 26 September 2012

English Learning Books

Louisiana English Grammar.

English Grammar.

English Grammar Exercises

Advanced English Grammar Practice

English Grammar by G Kimball
Posted by Imamia Revealing the Truth at 12:11 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

Urdu Learning Books

Urdu Learning Through English
Posted by Imamia Revealing the Truth at 12:10 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

Tuesday, 25 September 2012

Persian Learning Books

Persian Learning Books


Persian For Travellers

A Grammar of the Persian Language 

Higher Persian Grammar 

Old Persian 

A Grammar of the Persian Tongue ... (1886)


A Grammar of the Persian Language: To which is Added, a Selection of Easy ... (1869) 

Grammar_of_the_Old_Persian_language 


Modern Persian conversation-grammar : with reading lessons, English-Persian vocabulary and Persian letters (1902) 


Best Grammar of the Persian Language 
Posted by Imamia Revealing the Truth at 22:08 1 comment:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

حكم النكاح بنية الطلاق

حكم النكاح بنية الطلاق

مسیار دھوکے کی شادی؟


روشن خیال عرب علما جو متعہ کو حرام قرار دیتے ہیں اور مسیار نکاح جو کہ دھوکے کی ایک قسم کا" نکاح "کو حلال جانتے ہیں

میسار نکاح میں ہوتا یہ ہے کہ لڑکی سے نکاح کرتے وقت اسکو نکاح دائمی کا بتایا ج

اتا ہے پر دل میں نیت کچھ عرصے کے بعد طلاق دینے کی ہوتی ہے


اس حوالے سے مجھے ایک سکین پیج ملا ہے جس میں سابق مفتی الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز سے سوال کیا گیا ہے وہ آپ کی نظر کرتا ہوں :



سوال: طلاق کی نیت سے نکاح کا کیا حکم ہے؟


جواب:جائز ہے اور جمہور کے نے بھی یہی بتایا ہے

پھر سوال کیا گیا کہ کیا بنية الطلاق نکاح عورت کے ساتھ دھوکہ نہیں ہے؟

جواب : نہیں


یہ تو سراسر عورت کے حقوق سے حق تلفی ؟اور دھوکہ دہی نہیں؟



اور یہ صرف ابن باز کا ہی فتویٰ نہیں بالکہ اہلسنت کے بعض علما بھی اس کے قائل ہیں جیساکہ
ابن قدامہ، امام نوی اور قاضی ابو بکر الباقلانی وغیرہ





Posted by Imamia Revealing the Truth at 12:20 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: نواصب /Nawasib
Newer Posts Older Posts Home
Subscribe to: Posts (Atom)

Total Pageviews

Categories

  • /History (4)
  • Ablution (Wudhu) (1)
  • Adalat of Sahaba (2)
  • Ahul Sunnah (4)
  • Ahullbait a.s (5)
  • Ammar bin Yasser (2)
  • Amr'o bin ul Aas (1)
  • Arabic Learning (1)
  • Aza'adari/عزاداری (4)
  • Banu Ummya (1)
  • Fiqh /فقہ (1)
  • Hadharat Fatima Zahra S.A (2)
  • Hadhrat Ali (1)
  • Hazrat Ali A.S (2)
  • Imam al-Zamakhshari (1)
  • Imam Hussain a.s (4)
  • Imam Jafer Sadiq (A.S) (1)
  • Imam Mahdi a.s (2)
  • Imamatte (1)
  • Kamil al-Ziyaraat (1)
  • Karbala (1)
  • Khalid bin Waleed (1)
  • Mauwiya (1)
  • Mut'zali (1)
  • Najdi (1)
  • People of Syria(Shaam) (1)
  • Research (1)
  • Sahaba(Companions) (6)
  • Sayyed Fadallah R.A (1)
  • Sheikh al-Bani (1)
  • Shia Fiqh (2)
  • Superiority (1)
  • Syria (Shaam) (1)
  • Taraveeh (1)
  • Videos (1)
  • Wahabi (1)
  • Yazeed la (1)
  • ابن تیمیہ / Ibn Tamiya (2)
  • تاریخ (7)
  • توسل/Tawssul (4)
  • نواصب /Nawasib (20)

Blog Archive

  • ▼  2014 (2)
    • ▼  July (1)
      • Present Taraveeh Of 20 Rukkat
    • ►  February (1)
  • ►  2013 (21)
    • ►  September (2)
    • ►  August (5)
    • ►  March (3)
    • ►  January (11)
  • ►  2012 (34)
    • ►  December (10)
    • ►  November (4)
    • ►  October (4)
    • ►  September (13)
    • ►  August (3)

About Me

Imamia Revealing the Truth
View my complete profile
Simple theme. Theme images by luoman. Powered by Blogger.