ابن تیمیہ کا جھوٹ
ابن تیمیہ کہتا ہے
القسطنطينية وقد روى البخاري في صحيحه عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : { أول جيش يغزو القسطنطينية مغفور له } .
مجموع فتاوى ابن تيمية
بخاری نے اپنی صیح میں ابن عمر نے نبی اکرم ص سے بیان کیا ہے کہ آپ نے کہا: کہ پہلا لشکر جو قسطنطینیہ حملہ کرے گا انکی مغفرت ہوگی
میں کہتا ہوں کہ ابن عمر سے اسطرح کی کوئی روایت نہیں بلکہ یہ ام حرام سے روایت کی گئی ہے نہ کہ ابن عمر سے اور لفظ قسطنطینیہ بھی ادھر نہیں ہے بلکہ روایت میں آیا ہے:" پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی"
اب ہم بخاری کی اصل روایت نقل کرتے ہیں
2766 حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي حدثنا يحيى بن حمزة قال حدثني ثور بن يزيد عن خالد بن معدان أن عمير بن الأسود العنسي حدثه أنه أتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحة حمص وهو في بناء له ومعه أم حرام قال عمير فحدثتنا أم حرام [ ص: 1070 ] أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول أول جيش من أمتي يغزون البحر قد أوجبوا قالت أم حرام قلت يا رسول الله أنا فيهم قال أنت فيهم ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم أول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم فقلت أنا فيهم يا رسول الله قال لا
حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر 2766، كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ
کیا عمدہ جھوٹ بولا ہے؟
ابوایوب انصاری رہ اس لشکر میں شامل تھے جو فتح کی کوشش میں گئے تھے لیکن قسطنطنیہ سے باہر وفات پاگئے۔
اورقسطنطنییہ عثمان کے دور خلافت 1453 میں فتح پایا
معاویہ نے کوشش کی اور ناکام ہوا اور کوئی بھی عثمان کے دور خلافت تک اسکو فتح نہ کر سکا
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی نہ کہ یہ کوئی لشکر اس کی کوشش کرئے گا انکی مغفرت ہوگی۔۔
اس روایت پر برادر خیر طلب نے اچھا مقالہ لکھا ہے وہ بھی ضرور ملاخط کیجیے گا
حدیث مدینہ قیصر اور یزید کی بخشش؟؟؟
ابن تیمیہ کہتا ہے
القسطنطينية وقد روى البخاري في صحيحه عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : { أول جيش يغزو القسطنطينية مغفور له } .
مجموع فتاوى ابن تيمية
بخاری نے اپنی صیح میں ابن عمر نے نبی اکرم ص سے بیان کیا ہے کہ آپ نے کہا: کہ پہلا لشکر جو قسطنطینیہ حملہ کرے گا انکی مغفرت ہوگی
میں کہتا ہوں کہ ابن عمر سے اسطرح کی کوئی روایت نہیں بلکہ یہ ام حرام سے روایت کی گئی ہے نہ کہ ابن عمر سے اور لفظ قسطنطینیہ بھی ادھر نہیں ہے بلکہ روایت میں آیا ہے:" پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی"
اب ہم بخاری کی اصل روایت نقل کرتے ہیں
2766 حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي حدثنا يحيى بن حمزة قال حدثني ثور بن يزيد عن خالد بن معدان أن عمير بن الأسود العنسي حدثه أنه أتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحة حمص وهو في بناء له ومعه أم حرام قال عمير فحدثتنا أم حرام [ ص: 1070 ] أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول أول جيش من أمتي يغزون البحر قد أوجبوا قالت أم حرام قلت يا رسول الله أنا فيهم قال أنت فيهم ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم أول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم فقلت أنا فيهم يا رسول الله قال لا
حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر 2766، كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ
کیا عمدہ جھوٹ بولا ہے؟
ابوایوب انصاری رہ اس لشکر میں شامل تھے جو فتح کی کوشش میں گئے تھے لیکن قسطنطنیہ سے باہر وفات پاگئے۔
اورقسطنطنییہ عثمان کے دور خلافت 1453 میں فتح پایا
معاویہ نے کوشش کی اور ناکام ہوا اور کوئی بھی عثمان کے دور خلافت تک اسکو فتح نہ کر سکا
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی نہ کہ یہ کوئی لشکر اس کی کوشش کرئے گا انکی مغفرت ہوگی۔۔
اس روایت پر برادر خیر طلب نے اچھا مقالہ لکھا ہے وہ بھی ضرور ملاخط کیجیے گا
حدیث مدینہ قیصر اور یزید کی بخشش؟؟؟